زندہ انسان
کو آگ
میں جلانا انتقام کی انتہائی
سخت سزا ہے۔یہ ایسا عذاب ہے جس کا نشانہ
بننے والا انتہائی اذیت و تکلیف سے گذر کر
موت سے ہمکنار ہوتا ہے۔ یونیورسٹی آف فلوریڈا
کی تحقیق کے
مطابق جلنے کے بعد انسان کے جسم کی
بیرونی جلد جل کر جسم سے علیحدہ ہو جاتی
ہے۔اس کے بعد کھال کے نیچے موجود موٹی تہہ سکڑنا شروع ہوتی ہے ۔اور یہ دونوں
عمل انتہائی تکلیف دہ اور دردناک ہوتے ہیں ۔اور اس درد اور تکلیف کے
بعد زیادہ کربناک عمل وہ ہوتا ہے جب کھال اور کھال کی زیریں تہہ کے متاثر ہونے کے بعد چربی اور خون جلتا ہے۔ اس
تکلیف اور اذیت کی شدت کا احساس کرنا ممکن
ہے نہ اس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن ہے ۔اس تحقیق کے مطابق اگر صرف اس حد تک
متاثرہ انسان زندہ ہو اور اسے سات راتوں کا رت جگا ہو تو بھی وہ اس کرب اور تکلیف کی شدت کے باعث نیند کو
بھول چکا ہو گا ۔درد کی شدت کو ناپنے والے dolorimeter
پر جب شدت 57 کے درجے پر پہنچتی ہے
تو درد کی شدت یوں ہوتی ہے جیسے بیک وقت
جسم کی بیس ہڈیوں کو بیک وقت توڑی جائيں ۔
مگر جلنے کی تکلیف اور درد کی شدت کوناپنے کے لیے مذکورہ آلہ بھی ناکام ہو جاتا ہے
۔مگر جلنے کا کرب و درد ختم نہیں ہوتا بلکہ جب جسم کے اندرونی
سیال مادے بہہ کر جلتے ہیں تو تکلیف اور
درد اور بڑھ جاتا ہے۔ اس درد و الم کو الفاظ میں بیان کرنا شاہد ممکن ہی نہیں ہے ۔
No comments:
Post a Comment