قرآن میں حضرت
ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں جلانے کے
واقعے کا ذکر ہے۔ جنہیں نمرود نے ا پنے انتقام کا نشانہ
بنانے کی ناکام سعی کی تھی۔ یمن کے ایک حمیری یہودی بادشاہ
ذونواس نے بعثت رسول سے قبل نجران
کے مسیحوں کو آگ میں جلانے کے لیے
مشہور احتراق نعش تیار کی تھی ۔524ء میں اس نے انسانوں کو آگ کی خندقوں
میں جلایا اور خود کنارے پر بیٹھ
کر اس درد ناک منظر کا تماشا دیکھتے رہے ۔ قرآن نے یہودیوں کے اس فعل کی مذمت کی (گڑہے والے لوگ مارے گئے بھڑکتی آگ کے گڑہے جب
وہ ظالم ان کے کنارے بیٹھے ایمان والوں کے ساتھ جو کر رہے تھے ان کو
دیکھ رہے تھے۔ان کا گناہ یہی تھا کہ وہ غالب اور خوبیوں والے اللہ پر ایمان رکھتے
تھے۔ (البروج : 3۔8)
No comments:
Post a Comment